Social Icons

Saturday, November 9, 2013

قبرستان میں کرائے کی قرآن خوانی


  
میرا عام طور پر قبرستان جانے کا معمول ہے کیونکہ قبرستان جانا سنت رسول ﷺ ہے۔ اہل قبور کو پڑھ کر ہدیہ کرنا ‘ ایصال ثواب کرنا اورخصوصاً قبرستان میں جانے سے موت کی یاددہانی ہوتی ہے اور انسان کے باطن کی اصلاح ہوتی ہے۔ یہ تجربہ مجھے بارہا ہوا ہے کہ قبرستان میں ایسے بندے عمومی طور پر چل پھر رہے ہوتے ہیں جو ہر آنے جانے والے پر نظر رکھتے ہیں بعض اوقات ان کے ہاتھ میں پانی کی بالٹی ہوتی ہے‘ ایک تھیلے میں گندم اور باجرے کا دانہ۔۔۔ ورنہ وہ خالی ہاتھ ہر آنے جانے والے سے پوچھتے ہیں:’’ قبر پر پڑھوانا ہے؟‘‘ کیونکہ انہیں پتہ ہے مرحوم والدین یا کسی عزیز کے پاس آنے والے اکثر ایسے ہوتے ہیں جو قبر والے کو کچھ دے نہیں سکتے کیونکہ پہلے دن سے بچے کو والدین نے یہ بات بہت شدت سے یاد کرادی ہوتی ہے کہ تم نے ڈاکٹر بننا ہے‘ انجینئر بننا ہے‘ فوجی بننا ہے‘ پائلٹ بننا ہے‘ ماسوائے اس کے اسے کوئی اور بات یاد ہی نہیں ہوتی۔ میں نہیں کہتا یہ نہ بنیں‘ یہ بننا بھی ضروری ہے‘ آخر یہ بھی ہماری زندگی کے شعبے ہیں‘ یہ سب کچھ بن گئے اور اپنی موت‘ آخرت‘ قرآن اور اللہ کو یاد نہ کیا تو۔۔۔۔ایسی صورتحال میںجہاں میرے پاس والدین کی بے عزتی اور بے قدری کے کیس آتے ہیں وہاں پھر قبرستان میں ایسے واقعات بھی مجھے نظرآتے ہیں کہ کرائے کی قرآن خوانی کروائی جارہی ہے۔ ظاہر ہے جس کی نظر جیب پر ہو۔۔۔ اس کے اندر قرآن پڑھنے کا خلوص کتنا ہوگا؟ آپ کے عزیز کیلئے اس کے دل میں مغفرت اور خیرخواہی کے کتنے جذبات ہوں گے ؟یہ آپ خود محسوس کرلیں۔۔۔ مجھے کہنے کی کیا ضرورت ہے۔ قارئین! اپنی نسلوں کو کچھ ایسا سکھا کر جائیں کہ مرنے کے بعد آپ کی نسلیں آپ کو یاد کریں تو کچھ پڑھ کر آپ کو گفٹ بھی کریں اگر کبھی کبھار بھولے سے ہماری قبروں پر آبھی جائیں تو ان کے منہ سے کچھ کلام الٰہی اور ذکرواذکار نکلے۔ ہاں! اگر وہ اس قابل ہوں گے تونکلے گا اور اس قابل اس وقت ہوں گے جب ہم انہیں بچپن سے ہی اس چیز کی تربیت دیں گے۔ زندگی مختصر ہے ہر طرف بربادی کا ماحول ہے‘ ایسے وقت میں ذرا محنت زیادہ کرنی پڑے گی‘ آپ کہیں تھوڑی محنت سے یہ چیز آجائے یہ ممکن نہیں‘ محنت و کوشش زیادہ کریں۔ انشاء اللہ آپ کے مسائل مرنے کے بعد بھی حل ہوں گےوہ ایسے کہ مرنے کے بعد ہر میت کو اس چیز کی ضرورت ہے کہ اسے کوئی پڑھ کر ہدیہ کرے۔

No comments :

Post a Comment